60.jpg

ï·º

آنکھیں جھکیں جو بابِ رسالت پناہؐ پر
عُقدے کھلے جمال کے میری نگاہ پر
ہے نور کی فضا تو سُبُک سیر کیوں نہ ہوں
توصیف شاہؐ میں مرے لفظوں کے شاہ پر
مدØ+ِ نبیؐ کا مجھ Ú©Ùˆ سلیقہ ØŒ نہیں نہیں!!
اُسلوبِ کوہ بھی کبھی کھلتا ہے کاہ پر!
ذرّے کی کیا بساط کہ وہ تذکرہ لکھے
آفاقِ بے کنار کے خورشید و ماہ پر
یہ تو بس اک ذریعہ اِظہارِ شوق ہے
اس کا بھی اِنØ+صار ہے عجز نگاہ پر
کھل جائے اے خدا! سفر نعت کے لیے
منزل کی راہ، خالد گم کردہ راہ پر
قدموں میں رہ گزارِ پیمبرؐ ہو اور بس!
ہو لُطفِ خاص مجھ سے اسیر گناہ پر!
ہو خیر کا ضمیمہ مری سرنوشت میں!
سر نامہ کرم مرے Ø+ال تباہ پر!
میری یہی دُعا ہے کہ رکھوں نہ میں کبھی
اپنے عمل کی فکر کسی اِشتباہ پر
رہبر ہو میرا راہبرؐ جادہ یقیں
اور ہو سفر تمام فلاØ+ Ùˆ رِفاہ پر